اØ+مد فراز Ù†Û’ کہا تھا
پیچ رکھتے ہو بہت صاØ+بو دستار Ú©Û’ بیچ
ہم نے سرگرتے ہوئے دیکھے ہیں بازار کے بیچ
عالی مرتبت سید زادہ ملتان‘ اُن Ú©ÛŒ جماعت Ú©Û’ عقابوں اور اس جماعت Ú©ÛŒ قیادت کا خیال ہے کہ اُن Ú©Û’ سروں پہ دھری دستاروں Ú©Û’ پیچ وخم، نہ صرف ہر تلوار Ú©ÛŒ دھار کند کردیں Ú¯Û’ بلکہ کڑکتی بجلیوں کا رُخ بھی موڑدیں Ú¯Û’ اور وقت Ú©ÛŒ تقویم میں ایسا کوئی لمØ+ہ جگہ نہیں پاسکے گا جو اُن Ú©Û’ اقتدار Ú©Û’ لئے خطرہ بن سکے۔ اُنہیں بار بار سمجھایا جارہا ہے کہ چشم فلک Ù†Û’ بڑے بڑے خودسروں Ú©Û’ سروں Ú©Ùˆ پاؤں Ú©ÛŒ ٹھوکروں میں دیکھا ہے لیکن وہ اس زعم باطل کا شکار ہیں کہ ماضی میں اُن جیسے داؤ پیچ رکھنے والا ہنر کار کوئی نہ تھا۔ اُن Ú©ÛŒ پٹاری لاتعداد کرتبوں، کرشموں، Ø+یلوں، بہانوں، چالاکیوں، چالبازیوں، اور فریب کاریوں سے بھری Ù¾Ú‘ÛŒ ہے اور وہ وقت Ú©ÛŒ ضرورت Ú©Û’ مطابق کبھی کوئی کینچوا، کبھی سنپولیا، کبھی ناگ اور کبھی شیش ناگ نکالتے رہیں Ú¯Û’Û” اُنہیں یقین ہے کہ سیاست گری میں کوئی اُن کا ثانی نہیں اور وہ اپنی شاطرانہ Ø+کمت کاری سے اپنی فصیل اقتدر میں ایسا فولاد بھر دیں Ú¯Û’ کہ زمین Ú©ÛŒ بلائیں ہوں یا آسمان Ú©ÛŒ آفات، کوئی اس فصیل پہ خراش تک نہیں ڈال سکے گا۔ وہ اپنی ہر صبØ+ کا آغاز اس اطمینان سے کرتے ہیں کہ ماضی میں خود سروں Ú©Û’ سررونق کوچہ Ùˆ بازار ہوتے رہے ہوں Ú¯Û’ لیکن ہماری پیچ در پیچ دستاریں، Ø+ریفوں Ú©ÛŒ تدبیروں ہی کا نہیں‘ تقدیروں کا رخ بھی موڑ سکتی ہیں۔
تھوڑی دیر Ú©Û’ لئے بھول جایئے کہ وطن عزیز مسائل Ú©Û’ کس الاؤ میں جل رہا ہے۔اس سوال Ú©Ùˆ بھی ملتوی رکھیئے کہ ان گہرے اور گمبھیر مسائل Ú©Û’ Ø+والے سے Ø+کمرانوں Ú©ÛŒ ترجیØ+ات کیا ہونی چاہئیں۔ اسے بھی نظر انداز کردیجئے کہ ہمارے گردوپیش کا منظر نامہ پاکستان Ú©Û’ فیصلہ سازوں سے کیا تقاضا کررہاہے۔ صرف اس معاملے پہ نگاہ رکھیئے کہ پاکستان Ú©ÛŒ سب سے بڑی عدالت Ù†Û’ 27/دسمبر 2009Ø¡ Ú©Ùˆ ایک فیصلہ صادر کرتے ہوئے قرار دیا کہ این آر او اپنے لمØ+ہٴ اجراء ہی سے غیر آئینی اور غیر قانونی تھا۔ Ø+کومت سے کہا گیا کہ اس سیاہ قانون Ú©Û’ تØ+ت معاف کئے گئے تمام مقدمات بØ+ال ہوگئے ہیں۔ تلقین Ú©ÛŒ گئی کہ سوئس بینکوں میں Ù¾Ú‘Û’ 6 کروڑ ڈالروں Ú©ÛŒ بازیابی Ú©Û’ لئے سوئس Ø+کام Ú©Ùˆ خط لکھا جائے۔ Ø+کومت Ù†Û’ یہ فیصلہ نہ مانا۔ نظرثانی Ú©ÛŒ اپیل بھی مسترد ٹھہری۔ توہین عدالت کا مقدمہ چلا۔ وزیراعظم جرم کا مرتکب ٹھہرا۔ سزا ہوئی اور کہانی اُس منطقی موڑ تک آن پہنچی جس سے عدلیہ گریز پا دوشیزہ Ú©ÛŒ طرØ+ ہچکچاتی اور کسمساتی رہی۔
Ø+ب الوطنی، گوناگوں ملکی مسائل، جمہوری نظام Ú©ÛŒ استواری، آئین Ú©ÛŒ تعظیم، قانون Ú©ÛŒ سربلندی، عدلیہ Ú©Û’ اØ+ترام اور سیاسی استØ+کام کا مستقیم راستہ یہ تھا کہ پیپلزپارٹی ایک ”سزایافتہ مجرم“سے بطور وزیراعظم استعفےٰ Ù„Û’ لیتی، سزا کا داغ دھونے Ú©Û’ لئے اپیل میں Ú†Ù„ÛŒ جاتی اور Ø+تمی فیصلے یا 63(2) Ú©Û’ طریقہ کار Ú©ÛŒ چھتری تلے بطور رُکن اسمبلی اُنہیں برقرار رکھتی۔ ایوان مین اپنی اور اپنے اتØ+ادیوں Ú©ÛŒ واضØ+ اکثریت Ú©Û’ بل بوتے پر، نیا وزیراعظم Ù„Û’ آتی، اس سے پارٹی Ú©Û’ بے مایہ سے نامہٴ اعمال میں Ú©Ù… از Ú©Ù… ایک کار خیر کا اندراج بھی ہوجاتا اور یہ روشن روایت بھی پڑجاتی کہ وزیراعظم Ú©Û’ ماتھے پر ”سزا یافتہ مجرم“ کا داغ سیاہ لگتے ہی اُسے منصب سے فارغ کردیا گیا۔ مستقیم راہیں Ú©Ù¹Ú¾Ù† بھی ہوں تو بہت سی رسوائیوں اور جگ ہنسائیوں سے بچا لیتی ہیں۔ دوسرا راستہ وہی تھا جو اختیار کیا گیا اور جس Ù†Û’ پاکستان Ú©Ùˆ دنیا بھر Ú©ÛŒ نظروں میں تماشا بنا دیا۔چوں کہ موقف بے سروپا ہے اس لئے Ø+کومت طفلان خود معاملہ Ú©ÛŒ طرØ+ بے سروپا Ø+رکتوں میں مصروف ہے۔ مسخرے پن کا تازہ ترین مظاہرہ قومی اسمبلی میں اس قرار داد Ú©Û’ ذریعے ہوا کہ پنجاب Ú©ÛŒ تراش خراش کرکے ایک سرائیکی صوبہ بنانا ناگزیر ہوگیا ہے۔ دونوں ایوانوں میں لائی گئی ایک اور قرار داد Ú©Û’ ذریعے اعلان کیا گیا کہ ”ہمیں وزیراعظم گیلانی Ú©ÛŒ قیادت پر مکمل اعتماد ہے اور اُنہیں اسپیکر Ú©Û’ علاوہ کوئی نااہل قرار نہیں دے سکتا“۔ یہ موقف تو سید زادہ ملتان اور اُن Ú©Û’ خوش بیان وکیل سمیت سرکاری جماعت Ú©Û’ ہر رکن Ú©ÛŒ زبان پر ہے کہ اسمبلی Ú©Û’ کسی بھی رکن Ú©Ùˆ نااہل قرار دینے کا اختیار صرف اسپیکر Ú©Û’ پاس ہے جو الیکشن کمیشن Ú©Ùˆ ریفرنس بھیج کر نااہلیت Ú©Û’ عمل کا آغاز کرسکتا ہے۔ برسبیل بØ+Ø« پوچھا جاسکتا ہے کہ اسی نوعیت کا ایک فیصلہ پرویز مشرف Ú©Û’ زچہ خانہ آمریت میں جنم لینے والی دست بستہ عدالت Ù†Û’ بھی دیا تھا۔ آئین اور قانون Ú©Û’ تØ+ت پنجاب Ú©Û’ وزیراعلیٰ شہباز شریف Ú©Ùˆ بھی وہ استØ+قاق Ø+اصل تھا جس کا رشتہ اب سید زادہ ملتان سے جوڑا جارہا ہے۔ لیکن ”نااہلیت کا اختیار صرف اسپیکر اور پارلیمنٹ Ú©Ùˆ ہے“۔ کا بھاشن دینے اور قرار دادیں لانے والے ذرا قوم Ú©Ùˆ یاد تو دلادیں کہ ایک نام نہاد عدالت کا فیصلہ آنے Ú©Û’ چند منٹ بعد، کسی ریفرنس، کسی 63(2) اور کسی ضابطے قاعدے Ú©Û’ بغیر شہباز شریف Ú©Ùˆ کس طرØ+ بے دخل کرکے گھر بھیج دیا گیا تھا۔ کیوں کر پہلے سے تیار ”گورنر راج“ کا فرمان جاری ہوگیا تھا، کیوں کر گورنر تاثیر Ú©ÛŒ سپاہ Ù†Û’ شام ڈھلنے سے پہلے پہلے صوبائی Ø+کومت Ú©Û’ تمام دفاتر پر قبضہ کرلیا تھا، کس طرØ+ آئی بی سے کروڑوں روپے Ú©Û’ تھیلے لاہور ڈھیر کردیئے گئے تھے اور کیوں کر مسلم لیگ (Ù†) اور Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ú©ÛŒ Ø+کومت کیلئے منصوبہ بندیاں ہونے Ù„Ú¯ÛŒ تھیں۔ عوام کا Ø+افظہ یقینا کمزور ہے کہ اُن Ú©Û’ ذہن میں لاتعداد مسائل Ú©ÛŒ چتا سلگتی رہتی ہے لیکن 25/فروری 2009Ø¡ Ú©Ùˆ تو ابھی صرف تین سال ہی بیتے ہیں۔
بندریا Ú©Û’ بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُس Ú©Û’ پاؤں دہکتی زمین پہ جلنے لگیں تو وہ اپنے بچوں Ú©Ùˆ پاؤں Ú©Û’ نیچے رکھنے لگتی ہے۔معلوم نہیں یہ Ù…Ø+ض ایک کہاوت یا Ø+کایت ہے یا اس میں Ú©Ú†Ú¾ Ø+قیقت بھی ہے لیکن اپنی کارستانیوں Ú©Û’ باعث عدالت سے سزا پانے والے مجرم Ú©Û’ دفاع Ú©Û’ لئے Ø+کمرانوں Ù†Û’ اُسی بندریا Ú©ÛŒ طرØ+ پاکستان Ú©Û’ مفادات اور قومی یکجہتی سے بھی کھیلنا شروع کردیا ہے۔ عدالت سے سزا پانے کا نئے صوبوں Ú©ÛŒ تشکیل سے کوئی واسطہ ہے؟ اور کیا لسانیت Ú©ÛŒ بنیاد پر ایک صوبے Ú©ÛŒ تشکیل Ú©Û’ لئے Ø+کمرانوں Ú©ÛŒ یہ بے Ú©Ù„ÛŒ اور ایک بے چہرہ قرار داد Ú©ÛŒ منظوری اس امر کا ثبوت نہیں کہ Ù…Ø+ض چھوٹے سے سیاسی مفاد Ú©ÛŒ خاطر وہ ایک ایسی روایت کا پھاٹک کھول رہے ہیں جو پاکستان Ú©Û’ دامن Ú©Ùˆ تار تار کردے گا۔ صوبے بھلے بنیں۔ ایک Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دس بنیں۔ لیکن کوئی اصول، کوئی کلیہ اور کوئی فارمولا وضع کیجئے۔کوئی کمیشن بنایئے۔ کوئی اتفاق رائے پیدا کیجئے۔ورنہ تقسیم در تقسیم Ú©ÛŒ ایسی لہریں اٹھیں Ú¯ÛŒ کہ ہم تلاطم Ú©Ùˆ سنبھال نہ پائیں Ú¯Û’Û” جواب میں مسلم لیگ(Ù†) جنوبی پنجاب، بہاولپور، ہزارہ اور فاٹا Ú©Ùˆ نئے صوبے بنانے Ú©ÛŒ قرار داد Ù„Û’ آئی۔ مسلم لیگ(Ù‚) ایک اور قرار دد لارہی ہے۔ ایم کیو ایم پہلے ہی شہادت گہ الفت میں قدم رکھ Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ Ø+کومت Ù†Û’ یہ سرکس کیوں لگایا۔ اس لئے کہ وہ اپنی سیاسی بقاء Ú©Ùˆ پاکستان Ú©Û’ مفادات سے کہیں عزیز رکھتی ہے۔
ظہیر کاشمیری نے کہا تھا
لوØ+ مزار دیکھ کر میں دنگ رہ گیا
ہرایک سر کے ساتھ فقط سنگ رہ گیا
سید زادہ ملتان‘ان Ú©ÛŒ جماعت اور ان Ú©ÛŒ قیادت یہ سمجھتی ہے کہ اُن Ú©ÛŒ دستاروں Ú©Û’ پیچ اُن Ú©Û’ سروں Ú©Ùˆ بچالیں Ú¯Û’Û” ان Ú©Û’ اقتدار کا کوئی مزار بنے گا نہ کوئی لوØ+ مزار ہوگی اور اُن Ú©Û’ سرکسی سنگ سے آشنا نہ ہوں Ú¯Û’Û” جیسے کارکنان قضا وقدر Ú©Ùˆ بھی اعتزاز اØ+سن بنایا جاسکتا ہے اور جیسے فطرت Ú©Û’ اٹل اصولوں Ú©Ùˆ بھی ”بابراعوان“ Ú©Û’ قالب میں ڈھالا جاسکتا ہے۔